پچھلے کچھ عرصہ سے داعش کے نام خبروں میں تواتر سے ا رہا ہے اور پاکستان کے حوالہ سے بھی شکوک و شبہات پیش کیے جا رہے ہیں. لیکن مرے لئے برا مسئلہ یہ تھا کے اخر یہ ہے کون اور ان کے ایک دم سے وجود میں انے کی وجہ کیا بنی؟
اگر ہم داعش کے مقبوضہ علاقوں کو دیکھیں تو یہ سارے کے سارے سنی اکثریت کے علاقے ہیں. اور داعش کے مظالم بھی ان ہی علاقوں میں ہوۓ ہیں. ویسے تو داعش کو سنی دہشت گردی کی تحریک کہا جاتا ہے مگر اس کے مظالم اور فتوحات بھی سنی علاقوں میں ہی ہے. پھر اس کے بعد مجھے کچھ یو ٹیوب کی ویڈیوز بھی دیکھنے کو ملیں جن میں بتایا گیا ہے کہ داعش کا انگریزی مخفف ائی ایس ائی ایس اصل میں اسرائیلی سیکرٹ انٹیلی جنس سروس کا مخفف ہے. پھر اس میں مزید معلومات بھی ہے.
https://youtu.be/zd6-XCE8-6M
لیکن میڈیا میں ہمیشہ داعش کو سنی مسلمانوں کی انتہا پسند تنظیم ہی بتایا گیا اور ایسا بتایا گیا جیسے کے عراق میں سنی مظالم کے ردعمل میں یہ وجود میں ائی ہے. لیکن پھر سوال یہی پیدا ہوتا ہے کے اگر یہ عراقی شیعہ حکومت کے ردعمل میں ائی ہے تو پھر اس کے سارے مظالم سنیوں کے خلاف کیوں ہیں. صرف یہی نہیں بلکہ سعودی عرب اور دوسرے ممالک جہاں اس نے کروائی کی ہے وہاں بھی سنی حکومتیں ہیں اور ایران جو شیعہ حکومت کا سب سے بڑا مددگار ہے وہاں اس نے کوئی کروائی نہیں کی.
پھر مزید تحقیق تو کو معلوم ہوا کہ شام میں بھی داعش کی زیادہ مدد اسد حکومت کو گئی کہ جو علاقے اسد حکومت کے ہاتھوں سے نکل کر وہاں کی آزادی پسند تنظیموں کے ہاتھوں میں تھے ان پر داعش نے قبضہ کر لیا.
اگر داعش واقعی میں شیعوں کے خلاف تھی تو اس کو تو وہاں پر موجود سنی تحریکوں کے ساتھ مل کر اسد حکومت کے خاتمہ میں مدد کرنی چاہیے تھی نہ کہ اسد حکومت کے خلاف سنی تحریکوں کے ساتھ لڑ کر ان سنی تحریکوں کو کمزور کرتی
لیکن اب عمر چیمہ کے آرٹیکل کو پڑھ کر داعش کی بارے میں مجھے تصویر کو مکمل کرنے میں مدد ملی. عمر چیمہ نے لکھا کے لاہور سے داعش میں شامل ہونے کے لئے خواتین اور بچے کویٹہ پہنچے اور وہاں سے براستہ ایران انھوں نے داعش میں شامل ہونا تھا.
http://www.thenews.com.pk/print/85370-20-men-women-children-from-Lahore-join-Daesh-go-to-Syria
پہلی بات تو یہ کہ ایران کوئی چھوٹا سا ملک نہیں ہے اور وہاں پر سنیوں کے خلاف زبردست مخاصمت پائی جاتی ہے. تو ایک سنی جو بظاھر ایران کے خلاف لڑنے شام جا رہا ہے (یہ بات سب کو معلوم ہے کہ اسد کی حکومت ایران ہی چلا رہا ہے اور ایران کی وجہ سے ہی اسد اپنی حکومت کو بچائے ہوۓ ہے) وہ ایران سے ہو کر جائے گا اور اس کے بعد عراق سے گزرے گا جو خود ایران کے زیر تسلط ہے. ایران کے لوگ عراق میں بغیر ویزا کے آ جا رہے ہیں.
اصل میں حقیقت صاف ہو جاتی ہے اگر انسان میڈیا کی خبروں کو دماغ کھول کر سنے. عراق اور شام میں شیعوں کی حکومتیں سنیوں کے خلاف محاذ آرائی کی وجہ سے کمزور ہو چکی تھیں اور ان کے گرنے کا اندیشہ ہی نہیں بلکہ گرنا حتمی ہو چکا تھا تو ایسے موقع پر سنیوں کی توجہ بٹانے کے لئے اور شیعہ کی غیر فعال حکومت کے لئے ہمدردی سمیٹنے کے لئے ایران اور اسکے ہمنواؤں نے ایک تحریک شروع کی داعش کے نام سے اور اب سارا میڈیا اس داعش کی خبریں دینے میں لگا ہوا ہے اور اسد کے مظالم کے لئے کسی کے پاس کوئی وقت نہیں
اور سنی خود بھی الجھن کا شکار ہو گئے ہیں. شام اور عراق میں شیعوں کو مکمل اختیار ہے اور وہاں کا خطہ بھی افغانستان کی طرح بہت زیادہ پہاڑوں اور غاروں سے بھرپور نہیں تو پھر داعش کو جدید اسلحہ اور سازو سامان کہاں سے مل رہا ہے؟ یہ سازو سامان حکومت کی مدد کے بغیر نہیں مل سکتا
اور یہ بھی یاد رکھیں کے جب جب شام کی آزادی پسند تنظیمیں داعش کے خلاف لڑنے نکلیں تو روس نے ان لوگوں کے خلاف بمباری کی جو کہ داعش کے خلاف لڑ رہے تھے.